حضرت تاج ولی رحمۃ اللہ علیہ پوڑ میانہ تحصیل حسن ابدال ضلع اٹک
حضرت تاج ولی رحمۃ اللہ علیہ 16ویں صدی کے آخر میں بغداد،عراق سے ہندوستان آئے تھے۔ ان کا ابتدائی قیام واہ گاؤں کے قریب گدوال میں تھا۔ یہ جگہ اب واہ کینٹ کا حصہ ہے جہاں آرڈیننس فیکٹری تعمیرہوچکی ہے۔ اس وقت کے مغل بادشاہ کا وہاں شکار کے سلسلے میں گزر ہوا۔اسکے محافظ ان کو پکٹر کر اس کے پاس لے گۓ- بادشاہ نے متاثر ہو کر قریبی علاقہ میں (گاؤں:پوڑ میانہ) میں زرعی زمین الاٹ کر دی ۔ جو کہ ابھی تک خاندانی وراثت میں چل رھی ھے۔ یہ علاقہ واہ کینٹ سے تقریباً 7-8 کلومیٹر کے فاصلے پرہے اور اسے ہزارہ روڈ سے بھی راستہ جاتا ہے جو دریائے ہرو کے ساحل پرہے۔ خان پور ڈیم کی تعمیر کے بعد اب دریا سارے موسموں میں نہیں بہتا۔
حضرت تاج ولی رحمۃ اللہ علیہ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کی اولاد میں سے ہیں۔ خاندانی شجرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ملتان سے بغداد واپس چلے گئے تھے اور پھر حضرت تاج ولی رحمۃ اللہ علیہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علی کی ہدایت پر واپس ہندوستان تشریف لاۓ ۔ انہوں نے تقریباً 24 سال بغداد میں مزار پرخدمت انجام دی۔
ابھی ان کا مزار پوڑ میانہ گاؤں میں مرجع خلائق ہے۔ مزار کی تعمیر 1940 میں شروع ہوئ- اور یہ 1961ء میں مکمل ہوا۔
حضرت تاج ولی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک بیٹا حضرت امیر داد رحمۃ اللہ علیہ اور انکے بڑے پوتے حضرت عبدالمالک رحمۃ اللہ علیہ انکے ساتھ اسی مزار میں مدفون ہیں۔ جبکہ دو پوتے حضرت عیسیٰ رحمتہ اللہ علیہ اورحضرت اولیاء رحمتہ اللہ علیہ کی قبریں مزار کے ساتھ باہر موجود ہیں۔ جبکہ چوتھے پوتے حضرت محمود رحمتہ اللہ علیہ کا مزارخان پور ڈیم روڈ پر واقع ہیں۔
اس خاندان کے کچھ لوگ موضع بانڈی حویلیاں ضلع ایبٹ آباد میں اور ایک خاندان برہان، حسن ابدال ،اٹک میں بھی آباد ہیں۔
Video