Karuli Piran

کرولی پیراں کی تاریخ: پیل پیراں شمالی پنجاب میں حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رح کی اولاد کا پہلا پڑاؤ ( seat ) ھے۔ حضرت بہاء الدین زکریا ملتانی رح کے صاحبزادے پیر صدر الدین عارف باللہ رح کی تیسری پشت سے پیر علی قتال پیر رح پیل غازی تشریف لاےء’ جو بعد میں آپ کے فیض سے منسوب ھو کر پیل پیراں( پیر دا خیمہ )ھو گیا۔ آپ کے بھایء’ پیر شمس الدین لاھوری رح کی اولاد ایک عرصہ کے بعد انکی دوسری پست سے بھیرہ میں آباد ھویء۔ جب کہ تقریباً اسی زمانہ میں پیر علی قتال رح کے پوتے پیر محمد حسین شاہ صاحب رح کرولی پیراں( چکوال ) میں آ کر آباد ھوےء۔ غالباً اس وقت یہ جگہ مکمل طور پر غیر آباد تھی یا کسی گوٹھ/ ڈھوک کی صورت میں تھی۔ اس گاؤں کی وجہء تسمیہ یہ بیان کی جاتی ھے کہ دوران سفر پیر محمد حسین شاہ صاحب رح یہاں آ کر رکے ‘ اور نماز سے پہلے اس جگہ کلی( جسے مقامی زبان میں کرولی کہتے ھیں ) فرمایء’ جس سے اس بستی کا نام کرولی اور بعد میں آپ کے فیضان سے کرولی پیراں پڑ گیا۔